Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

شرم تم کو مگر نہیں آتی!

 شرم تم کو مگر نہیں آتی! 

شرم تم کو مگر نہیں آتی!


پاکستان کو عام طور پر اسلام کا قلعہ کہا جاتا ہے اور یہ صحیح بھی ہے۔ پاکستان کے قیام کی بنیاد ہی مذہب ہے۔ اور آج بغور مطالعہ کرنے پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ پوری دنیا میں دین اسلام کیلئے جو جذبات ، قربانی،ہم آہنگی، محبت اور بے ساختہ پن پاکستانی قوم میں پایا جاتا ہے وہ پوری دنیا میں کسی بھی دوسرے ملک میں نہیں ہے۔اور اسی لئے پاکستان کو اسلام کا قلعہ کہا جاتا ہے۔قلعہ حفاظت کیلئے تعمیر کیا جاتا ہے اور اسلام کا قلعہ ہونے کا مطلب بھی یہی ہے کہ پاکستان ہی اسلام کی حفاظت کرے گا۔

پاکستان میں ہمیشہ سے ہی دو عیدیں ہوتی آئی ہیں۔ پشاور اور گردونواح میں ہر سال ہی عید باقی پاکستان سے ایک دن پہلے منائی جاتی ہے۔ روزہ ایک دن پہلے رکھاجاتا ہے جس سے کبھی کبھی میں یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہوں کہ شاید پشاور پاکستان کا شہر نہیں ہے۔ اور چند دن قبل مجھ پر یہ واضح ہو گیا کہ پشاور واقعی پاکستان کا شہر نہیں ہے۔ شاید آپ میری اس بات سے میری ذہنی صحت پر شک کرنے لگیں۔ لیکن میں آپ پر واضح کر دوں کہ میری ذہنی صحت بالکل ٹھیک ہے اور بفضل تعالیٰ بہت ٹھیک ہے۔ ہوا یوں کہ چند دن قبل میرے علم میں آیا کہ پشاور یونیورسٹی کے انگلش ڈیپارٹمنٹ نے اپنے ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں دو نئی کتابیں شامل کی ہیں۔اور وہ دو کتابیں ”مڈ نائٹ چلڈرن“ اور ”شیم“ Midnight Children, Shame ہیں۔ یہ بات جان کر میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ پشاور پاکستان کا شہر نہیں۔

کچھ عرصہ پہلے ہی کی بات ہے جب ملعون سلمان رشدی کی ایک کتاب پر پوری دنیا کے مسلمانوں میں ہلچل مچ گئی تھی۔ جس میں اس ملعون نے جناب رسالت مآبﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی تھی۔ جس وجہ سے اسے مسلمان مفتیوں نے واجب القتل بھی قرار دے دیا تھا۔ اور آخر کار وہ خبیث اپنی جان بچا کر جرمنی میں پناہ لے کر بیٹھ گیا۔ پاکستان میں اس معاملہ پر سب سے زیادہ ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ اس واقعہ کو ابھی اتنا عرصہ نہیں گزرا کہ ہم اس کو بھول گئے ہوں۔ مگر آج پاکستان کی ہی ایک یونیورسٹی اسی ملعون کی دو کتابیں اپنے سلیبس میں شامل کر رہی ہے تو کیا میں حق بجانب نہیں کہ میںپشاور کو پاکستا ن کا شہر نہ سمجھوں۔ پاکستان اسلام کا قلعہ، پشاور پاکستان کا شہر، پشاور یونیورسٹی پاکستان کے محکمہ تعلیم کے ماتحت اور پھر بھی ایسا کام ہو جائے تو پھر یا تو پاکستان کے حکمران اور اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ جو تعلیمی پالیسیاں مرتب کرتے ہیں ۔ پاکستان کے عوام اور اسلام کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے یا پھر وہ اسلام سے ہی خارج ہیں۔ کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ جو شخص شان رسالتﷺ میں گستاخی کا مجرم ہو اس کے ساتھ کوئی بھی تعلق رکھنے والا بھی اسی زمرے میں شامل ہو جاتا ہے۔

آج ہمارے ملک کی ایک یونیورسٹی نے اس ملعون کی کتاب کو اپنے کورس میں شامل کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ ان کو نہ تو پاکستانی عوام کے جذبات سے کوئی سروکار ہے اور نہ ہی دین اسلام اور شانِ رسالتﷺ کا کوئی پاس ہے۔ اور اگر ایسا ہے تو پھر ہم تو یہی کہیں گے کہ

شرم تم کو مگر نہیں آتی!


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے