آپریشن تھیٹر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ضیاءصابری
ٹرمپ کا اصل چہرہ سامنے آ ہی گیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ میں پہلے متنازعہ صدر ثابت ہو رہے ہیں جو انتخابی مہم سے لے کر تاحال مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ انتخابی مہم میں تو خیر تمام امیدوار اپنا اپنا راگ الاپتے رہتے ہیں اور دوسری پارٹی کے حامی لوگ مخالف پارٹی کے امیدوار کی مخالفت کرتے ہی ہیں لیکن ٹرمپ کو انتخابات میں ”غیر یقینی“ کامیابی حاصل کر نے کے فوراً بعد امریکہ کی مختلف ریاستوں سے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی مختلف ریاستوں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے بھی ہوئے۔ لیکنن چونکہ امریکہ خود کو جمہوریت کا سب سے بڑا دعویدار خیال کرتاہے اس لئے عوامی مخالفت کے باوجود انتخابی نتائج کی پاسداری کرتے ہوئے انہیں ”ایٹمی بیگ“ تھما دیا گیا اور وہ ملک کے صدر کے عہدے پر براجمان ہوگئے۔ انتخاب سے پہلے ملک میں ٹرمپ کی شخصیت کے کئی پہلو متنازعہ تھے اور ان کی متعصبانہ سوچ کے حوالے سے کافی تحفظات موجود تھے جنہیں انہوں نے اقتدار سنبھالتے ہی سچ ثابت کر دکھایا اور اولین احکامات میں ہی اپنی مسلم دشمن ذہنیت کو کھل کر سامنے لے آئے۔ مسلمانوں کو ویزا نہ دینے اور امریکی ریاستوں میں داخلے پر پابندی کا حکم نامہ جاری کر نے کے دوسرے ہی دن ایک مسلم بچہ ایئر پورٹ پر جاں بحق ہوگیا جس پر وائٹ ہاو¿س کے ریمارکس نے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بنا دیا۔ وائٹ ہاو¿س سے بچے کی ہلاکت پر جو ریمارکس دئیے گئے ان میں کہا گیا کہ”اس نے بھی بڑے ہو کر دہشت گرد ہی بننا تھا“اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ کے ذہن میں تمام مسلمان دہشت گرد کی حیثیت سے موجود ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلہ کے خلاف امریکہ کی وفاقی عدالت نے حکم امتناعی جاری کر کے صدارتی حکم کو معطل کردیا جس پر امریکی صدر نے اپنے فیصلے پر ڈٹے رہنے کا عندیہ دیا اور عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کا ارادہ کیا، مگر نو منتخب صدر کو اپنے اقتدار کے پہلے ہی ماہ میں اس وقت دوسرا جھٹکا لگا جب ان کی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل بھی مسترد کر دی گئی اور عدالتی فیصلہ کو برقرار رکھا گیا۔اب آخری اطلاعات کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے کہ ”عدالت نے ملک کو ممکنہ دہشت گردوں کیلئے کھول دیا ہے۔ اور اگر امریکہ میں کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار جج ہوگا۔ عدلیہ نے امریکہ کو ایسے لوگوں کے لئے کھول دیا ہے جن کے دل میں ہمارے لئے اچھے ارادے نہیں۔ یقین نہیں کرسکتا کہ کوئی جج ملک کو ایسے خطرے میں ڈال سکتا ہے۔“ اس کے ساتھ ساتھ پابندی پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ریاست کیلی فورنیا کے فنڈز روکنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
یہ سارا پس منظر بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ امریکی صدر کی مسلمانوں کے خلاف جو منفی سوچ ہے وہ کھل کر سامنے آسکے۔ غیر جانبداری سے سوچا جائے تو کسی بھی جمہوری ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک میں کسی دوسرے کو آنے کی اجازت دے یا نہ دے۔ اگر امریکی صدر نے سات مسلم ممالک پر پابندی عائد کی ہے تو یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے وہ اپنے ملک کے صدر کی حیثیت سے یہ اختیار رکھتے ہیں کہ اپنی خارجہ پالیسی اپنی مرضی سے وضع کرے اور اس پر عملدرآمد و بھی یقینی بنائے۔ بین الاقوامی طور پر جو ضابطہ اخلاق وضع کیا گیا ہے اس کے مطابق گو کہ یہ ایک ناپسندیدہ عمل ہے لیکن اس کے باوجود اپنے ملک کے آئینی سربراہ ہونے کی حیثیت سے وہ اپنے ملک کے مفاد میں جو بہتر سمجھیں وہ فیصلہ کر سکتے ہیں لیکن یہاں ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پوری دنیا میں صرف امریکہ میں ہی جمہوریت ہے یا صر ف امریکہ کو ہی یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی کو جب چاہے اپنے ملک میں داخلے سے روک دے اور جب چاہے کسی کو دہشت گرد قرار دے دے۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ ورلڈ بنک اور یو این او عرب ممالک کے پیسے سے چل رہے ہیں اگر آج عرب ممالک اپنا سرمایہ اس میں سے نکال لیں تو ورلڈ بنک دیوالیہ ہو جائے۔
ہر جمہوری ملک کو یہ حق حاصل ہے جو امریکہ کو حاصل ہے اور ہر ملک اپنی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنے کا حق رکھتا ہے اسی طرح کوئی بھی ملک اس قسم کا فیصلہ کر سکتا ہے اور اگر یہ سلسلہ شروع ہو گیا تو دنیا میں تمام ممالک اپنے اپنے دائرے میں اکیلے رہ جائیں گے اور بین الاقوامی رشتے ختم ہو جائیں گے۔ امریکہ کو اپنی مسلم دشمن سوچ کو بدلنا ہو گا اور اگر مسلم ممالک نے اس پر سنجیدگی سے غورکر لیا اور ٹرمپ کی اصل مسلم دشمن ذہنیت ان پر واضح ہو گئی تو ٹرمپ کے لئے بہت مشکل پیدا ہوجائے گی۔ دوسری طرف مسلم ممالک کو بھی اپنی دینی حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹرمپ کے خیالات اور کھلی مسلم دشمنی کا نوٹس لینا چاہئے اور اسے آئینہ دکھانا چاہئے اور امریکی باشندوں کو اپنے ملک میں آنے سے روک کر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہئے تاکہ ٹرمپ کو معلوم ہو سکے کہ تمام مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں بلکہ دہشت گرد دراصل امریکہ ہی پیدا کرتا ہے جنہیں وہ اپنے مفادات کیلئے استعمال کرتا ہے اور بعد میں” مسلمان دہشت گرد“ کا نعرہ لگا کر خود گنگا میں اشنان کر کے پوتر ہو جاتا ہے۔
0 تبصرے