انکل ! میری امی بیمار ہیں ان کے لئے دوائی لینی ہے
پلیز تھوڑی سی برفی لے لیں نا
اوکے بیٹا کتنے کی دو گے یہ سب؟
ایک سو پچاس روپے کی اور مجھے پچیس روپے ملیں گے روزانہ چار پانچ تھالی بیچ لیتا ہوں
بیٹا آپ سکول نہیں جاتے؟
جب پاپا تھے اس وقت جاتا تھا اب میں بڑا ہوگیا ہوں نا اس لئے نہیں جاتا
تم ابھی بہت چھوٹے ہو کس نے کہا بڑے ہوگئے ہو؟
“مما کہتی ہیں اب بڑے ہوگئے ہو کیونکہ رابی اور عاشی مجھ سے چھوٹی ہیں
“رابی عاشی کون ہیں؟
“میری بہنیں ہیں نا “
“اچھا یہ ہونٹ پہ کیا لگا ہے؟
بلیڈنگ ہو رہی ہے“
“انکل ! وہ نا اُدھر کچھ لڑکے کھڑے ہوئے تھے مجھ سے ایک تھالی برفی کی لی، پیسے بھی نہیں دئیے جب پیسے مانگے تو مجھے مارا انہوں نے“
“ اچھا انکل برفی لے لیں نا ۔۔۔”
“بیٹا ! اس قدر سردی ہے چلو تمہیں بند شوز لے دیتا ہوں“
“ نہیں ! مما کہتی ہیں کسی سے کوئی چیز نہیں لیتے، انہوں نے کہا تھا جمعہ کے دن لے دوں گی“
انکل یہ موبائل میں کیا کر رہے ہو ؟ میری ویڈیو نہیں بنانا 🥹
“اچھا انکل برفی لے لیں نا پلیز ۔۔”
گھر کے اس سربراہ کو عقیدت بھرا سلام
اور حکمرانوں کے غلیظ اور بد بودار چہرے پر ایک زناٹے دار تھپڑ..

1 تبصرے
بہت خوب ایک کڑوا سچ
جواب دیںحذف کریں