انسان ماں کی گود سے لے کر گور تک سیکھنے کے عمل سے گذرتا ہے ہر پل ہر موڑ ہر غلطی اسے کچھ نہ کچھ سکھاتی ہے اور اسی سیکھنے کے عمل میں ہی سب کی زندگی ہے موت برحق ہے لیکن موت نفس کو آتی ہے آپ کے نیک اعمال اور لوگوں سے کیا گیا اچھا سلوک آپ کو مرنے کے بعد بھی زندہ رکھتا ہے لوگ آپ کو اچھے لفظوں سے یاد کرتے ہیں اور ان کے منہ سے آپ کے لیے دعائیں نکلتی ہیں بھلائی کے کام کرنے والوں کو بھول جانا کسی کے بس میں نہیں ہوتا لوگ چاہ کر بھی نہیں بھول سکتے دشمن بھی تعریف کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ صرف اپنی ذات کے لیے ہاتھ پاو¿ں مارتے ہیں یا دوسروں کی بھلائی کا سوچتے ہیں فنون لطیفہ سے جڑے ہوئے لوگ عوام کے بے لوث خدمت گار ہیں کوئی دن رات آپ کو ہنسانے میں لگا ہے تو کوئی آپ کے شعری ذوق کی تسکین میں مگن ہے کوئی آپ کو انٹرٹین کررہا ہے کوئی آپ کو نت نئے سروں سے روشناس کروارہا ہے توکوئی اپنی جان کی پرواہ کے بغیر آپ کو دنیا جہان کی خبریں فراہم کررہا ہے یہ سب لوگ بہت قیمتی ہیں ان کی قدر کیا کریں یہ آپ سے کچھ نہیں مانگتے نہ پیسہ نہ دولت نہ نام صرف آپ کی توجہ کے طلب گار ہیں آپ نہیں جانتے جو گیت آپ صرف مکھڑا سن کر ایک سین دیکھ کر ایک مکالمہ سن کر ایک مصرعہ سن کر کہہ دیتے ہیں یہ اس نے کیا گایا ہے اس کی موسیقی کیسی ہے یہ بھی بھلا کوئی بول ہیں یہ کیا سین ہوا بھلا یہ بھی کوئی مصرعہ ہے فلم ایسی ہوتی ہے اسے میوزک کہتے ہیں اس کے پیچھے کتنا وقت کتنا سرمایہ کتنی محنت کتنے ارمان کتنے خواب کتنے جگراتے ہوتے ہیں ان انمول لوگوں کے . آپ فری میں سننے آئے ہیں یا ٹکٹ لےکر دیکھ رہے ہیں ضروری تو نہیں جو آپ سننا چاہتے ہیں وہی ہو بے شمار موضوعات ہیں بے شمار مسائل ہیں بے شمار ٹاپک ہیں وہ سب پر لکھتے ہیں سب پر بولتے ہیں سب کو ہٹ کرتے ہیں کسی کو اچھا لگتا ہے کسی کو اچھا نہیں لگتا لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ وہ فنکار اچھا نہیں ہے وہ قلمکار اچھا نہیں ہے وہ فلم اچھی نہیں ہے وہ ڈرامہ اچھا نہیں ہے ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ آپ کو پسند نہیں ہے آپ حق بجانب ہیں کہ وہ آپ نہ دیکھیں نہ سنیں لیکن لکھنے والے کا پڑھنے والے کا دل نہ دکھائیں اگر آپ واقعی اتنا کچھ جانتے ہیں اس کے کام کے بارے میں تو اسے اچھا مشورہ دیں تاکہ وہ اپنے کام میں بہتری لا سکے ہمارا المیہ ہے کہ ہم جب تک کسی سے فائدہ لے رہے ہوتے ہیں اسے یاد رکھتے ہیں جب اس کی توانائیاں صرف ہوجاتی ہیں وہ کمزور ہوجاتاہے بوڑھا ہوجاتاہے جب اسے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے ہم اسے بھول جاتے ہیں نظرانداز کردیتے ہیں آئے دن کسی نہ کسی فنکار کی کسمپرسی میں موت کی خبر سننے کو ملتی ہے کسی کے پاس علاج معالجے کے پیسے نہیں ہیں کسی کو ہسپتال میں بیڈ میسر نہیں کسی کو بچوں نے گھر سے نکال دیا خدارا یہ لوگ آپ کو انٹرٹین کرتے رہے ہیں آپ کے ملک کی شان رہے ہیں آپ کے لیے پیسہ بنانے والی مشین رہے ہیں ان کی کمائی ہوئی دولت سے آپ شہزادوں کی طرح رہے ہو آپ . عزت ہیں مان ہیں آپ کے اپنے ہیں ان سے پیار کریں ان کو وقت دیں ان کا خیال رکھیں ان کا علاج معالجہ کروائیں یہ سارے کام حکومت بھی کرسکتی ہے اور اسے کرنے بھی چاہییں کیونکہ اس نے بھی ان سے بے بہا ٹیکس لیا ہے اگر فنکاروں کی فلاح و بہبود پر بلا تفریق کام ہو تو ایسے واقعات کبھی بھی رونما نہ ہوں یہ سوالیہ نشان ہے ان اداروں پر جو کروڑوں روپے فنڈ لے کر بھی فنکاروں کی حالت بہتر کرنے میں ناکام نظرآرہے ہیں اللہ تعالی سب کو حفظ و امان میں رکھے۔آمین


0 تبصرے