ہم کسی کو منہ پھاڑ کر جو مرضی کہ دیتے ہیں اور سوچتے بھی نہیں کہ کیا کہ رہے ہیں ہمیں کسی کو کوئی سخت لفظ ادا کرنے سے پہلے یہ سوچنا چاہیے کہ جس طرح تیر سے نکلا کمان واپس نہیں آتا اسی طرح زبان سے نکلا لفظ واپس نہیں ہوتا ہے کسی کو کچھ کہنے سے پہلے تولو پھر بولو ہمارے کہ گئے لفظ اگلے بندے کے لیے کتنی تکلیف کا باعث بن سکتے ہیں آپ کے الفاظ آپ کی تربیت مزاج اور خاندان کا پتا دیتے ہیں میں نے اپنی زندگی میں یہی دیکھا ہے کہ لوگ ایسی باتیں کر جاتے ہیں جو نہیں کرنی چاہیے ایسے لفظ ادا کر جاتے ہیں جو نہیں کرنے چاہیے مگر لوگ بولنے سے پہلے سوچتے ہی نہیں کہ وہ کیا کہ رہے ہیں اس طرح جن میں برداشت اور صبر کا مادہ ہوتا ہے وہ پھر بھی ساتھ چل پڑتے ہیں اور جو صبر برداشت کا مادہ نہیں رکھتے وہ تعلق توڑ دیتے ہیں صبر اور برداشت کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے زیادہ تر تعلق ٹوٹ جاتے ہیں ایسے لوگ جو بولنے سے پہلے سوچتے نہیں جو مرضی کہ دیتے ہیں لوگ ان سے دور ہی رہتے ہیں اس لیے ایسے الفاظ ادا نہیں کرنے چاہیے جس سے دوریاں بڑھیں بلکہ ایسے الفاظ ادا کرو جس سے محبتیں قائم رہیں اور رشتے جڑے رہیں دیواروں کے پاس چاہے کان ہوں نہ ہوں لیکن فرشتوں کے پاس قلم ضرور ہے اس لیے پہلے تولو پھر بولو

0 تبصرے