اقتدار کی کرسی کی اتنی کشش ہوتی ہے جیسے ہی اُس کرسی پہ کوئی بیٹھتا ہے تو وہ تمام اپنی ہی کی ہوئی باتیں بھول جاتا ہے کہ عوام کو کونسے حسین خواب دکھائے گئے اور عوام سے کیا کیا وعدے کیے گئے اور عوام انہیں وعدوں کو پورا ہو جانے والے لمحوں کو 5سال تک ڈھونڈتی رہتی ہے اور سیاستدان اپنی من مانیاں اور اپنے اہداف کو پورا کرنے میں لگے رہتے ہیں۔وہ اپنے اہداف اور من مانیوں میں اتنے مصروف ہو جاتے ہیں کہ وہ عوام کو ہی بھول جاتے ہیں ان کو پھر یہ یاد نہیں رہتا ہے عوام سے کیا کیا وعدے کیے گئے کیا خواب دکھائے گئے سیاستدانوں کے اپنے اہداف اور من مانیوں کیوجہ سے جو نقصان ہوتا ہے وہ عوام کا ہی ہوتا ہے 22 کروڑ عوام پاکستان کے مالک ہیں۔ اب وہ سیاستدانوں کو مزید یہاں اپنی من مانیوں کی اجازت نہیں دینگے۔جس طرح پچھلی حکومت نے 3سال اپوزیشںن کو چور اورلٹیرے کہ کر ٹائم گزار دیا اور اپنی من مانی کرتی رہی عوام کا بلکل بھی نہ سوچا جس سے مہنگائی بڑھی اور آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور عوام کی حالت قابل رحم ہو گئی ہے۔ میں نے دیکھا ہے ہر طرف من مانیاں ہی من مانیاں ہیں سیاست دانوں کو چھوڑیں کوئی بھی دوکاندار ہے چاہے وہ سبزی والا ہو یا گوشت والا کریانہ مرچنٹ ہو یا بس والا ہر کوئی اپنی من مانی ہی کرتا ہے اپنی مرضی کا ریٹ لگاتا ہے اور منہ مانگی قیمت وصول کرتا ہے کوئی انکو پوچھنے والا نہیں کوئی انکو روکنے والا نہیں مہنگائی اتنی بڑھ چکی ہے کوئی عوام کا نہیں سوچتا عوام بے بس دکھائی دیتی ہے
حکومت ایسے لوگوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہی دکھائی دیتی ہے جب حکومت خود اپنے اہداف اور من مانیوں میں مصروف ہو گی تو ایسے لوگ فائدہ ہی اٹھائیں گے انکو روکنا حکومت کے لیے مشکل ہی ہو گا حکومت کو چاہیے اپنے اہداف میں ایسے لوگوں کو کنٹرول کرنا بھی شامل کریں تاکہ انکو لگام ڈالا جا سکے جس سےمہنگائی کنٹرول کرنے میں آسانی ہو

0 تبصرے