خوشی دولت سے نہیں ملتی
تحریر:شاہدرشید
خوشی کا تعلق دولت سے بلکل بھی نہیں زندگی میں مستقل کیفیت دکھ اورغم کی ہے ۔ خوشی کے لمحے بہت عارضی ہوتے ہیں خوشی اپنی انتہا پرپہنچ کرایک اورنئے دکھ کو پیدا کرلیتی ہے ۔
میں نے محسوس کیا ہے پیسہ وافر ہونے کی نسبت اچھی صحت اور اچھا شریکِ زندگی لوگوں کی زندگیوں کو زیادہ خوش و خرم بناتا ہے میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آگر آپ کی زندگی میں اچھا شریک حیات آ جائے جو آپکا خیال رکھے وہ ہر اختلافات کے باوجود بھی آپکے ساتھ چلے ہر قسم کے حالات میں بھی آپکے ساتھ ساتھ رہے ایسے شریک حیات کے ساتھ زندگی پیسے کے بغیر بھی خوشی دیتی ہے روپے پیسوں سے آپ چیزیں تو خرید سکتے ہیں لیکن خوشی نہیں کیونکہ خوشی بازار میں بکنے والی چیز نہیں جسے آپ جا کر خرید لیں۔ خوشی کا تعلق باہر سے نہیں بلکہ آپ کی اندرونی کیفیت سے ہے اس کا تعلق آپ کے جسم سے نہیں بلکہ آپکی روح سے ہے آپ اپنی پسند کے مطابق تعلیم حاصل کریں اور وہ کاروبار کریں جو آپ کے دل کے قریب ہو جو کاروبار آپ کو تھکانے اور بیزار کرنے کی بجائے دلی اور ذہنی سکون کا باعث ہو خواہ اس میں پیسہ آپ کو نہ بھی ملے کیونکہ ہر کام پیسے کے لئے نہیں کیا جاتا۔ یہ کوئی پارٹ ٹائم کام بھی ہو سکتا ہے۔ دولت کے بغیر خوشی اور سکون کے حصول کا یہ ایک سادہ اور ممکن ذریعہ ہے
میں نے ایسے لوگ بھی زندگی میں دیکھے ہیں جن کے پاس پیسہ ہے اور وہ پرہیزی کھانا کھاتے ہیں انکے سامنے طرح طرح کے کھانے پڑے ہوں وہ کھا نہیں سکتے کیا وہ اتنی دولت ہونے کے باوجود صحت کو نہیں خرید سکتے ہیں آج کے دور میں پیسے کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے چکر میں ہیں سب ہی ایک دوسرے کی خوشیوں کے دشمن بنے ہوئے ہیں
گھروں میں زیادہ تر لڑائیوں کی اہم وجہ یہ پیسہ ہی ہے جس نے معاشرے کی خوشیوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے وہ یہ نہیں سوچتے پیسہ خوشیاں نہیں دیتا
ہم حقیقی خوشی تب ہی حاصل کرتے ہیں جب ہمیں خدا کی قربت حاصل ہو۔ اگر ہم خدا کی مرضی کو زندگی میں پہلا درجہ دیں گے تو ہم زیادہ خوش اور کامیاب رہیں گے

0 تبصرے