Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

انا

انا

میں نے یہی دیکھا ہے کہ ہم اپنی انا اپنی ذات اور اپنی بات کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور دوسروں کی بات کو بالکل بھی اہمیت نہیں دیتے دوسرے کی بات سننا بھی پسند نہیں کرتے بلکہ اگنور کر دیتے ہیں ہم یہ سمجھتے ہیں ہم جو کہتے ہیں وہ ٹھیک ہے پائیدار ہے اور دوسرا جو کہتا ہے وہ ٹھیک نہیں اور اس میں کوئی پائیداری نہیں ہماری اس انا کی وجہ سے اکثر رشتے ٹوٹ جاتے ہیں ختم ہو جاتے ہیں اور ہم سے دور چلے جاتے ہیں میری نظر میں انا تو یہ ہے کہ ہم دوسروں کے آگے ہاتھ نہ پھیلائیں اپنی ہمت سے اپنے حالات کو بدلنے کی کوشش کریں دوسروں پر انحصار نہ کریں غلط کام نہ کریں اور غلط بات کو کبھی نہ مانیں غلط کام اور غلط بات سے انکار کر دیں آج کے دور میں ہم انا کو کچھ اور ہی سمجھ بیٹھے ہیں میں نے یہی دیکھا ہے ہر کوئی جھوٹی انا لیے پھر رہا ہے دوسروں پر انحصار کیا جا رہا ہے دوسرے کو مطلب کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے غلط ٹھیک میں تمیز بالکل بھی نہیں کی جارہی ہے چھوٹا ہو یا بڑا کوئی بھی جھکنے کے لیے تیار نہیں اور اپنی غلطی کو ماننے کو بالکل بھی تیار نہیں ہے ہم ایک معمولی سی بات کو ہم اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں اور معافی مانگنا تو دور کی بات ایک دوسرے کو دیکھنا اور ایک دوسرے کو ملنا بھی پسند نہیں کرتے انسان کے رویوں میں اگر لچک برقرار نہ رہے تو وہ انا پسند ہو جاتا ہے۔ اور وہ اس انا کو قابو میں نہیں رکھ سکتا اور انا اس پر حاوی ہو جاتی ہے اور پھر اسے برباد کر کے دم لیتی ہے جب انسان انا میں قید ہو جاتا ہے تو وہ اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھنے لگتا ہے اور انا پرست بن جاتا ہے آتے ہوئے اذان ہوتی ہے اور جاتے ہوئے نماز یہ ہے اوقات انسان کی اور یہ ہے انا اور غرور۔

تحریر:شاہدرشید


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے