لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ پر قابو نہ پانے سے متعلق ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت سنجیدہ نہیں لگ رہی، اسموگ کی صورتحال دن بدن بگڑ رہی ہے۔عدالت نے ہدایت دی کہ اسموگ کے تدارک کے لیے عالمی ماہرین سے رابطے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے اسکول کو ہفتے میں تین روز بند کرنے اور دفاتر کو دو روز ورک فرام ہوم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں متعلقہ وزرا سے رابطہ کرکے بتائیں۔عدالت نے نشاندہی کی کہ الیکٹرک موٹر سائیکل نے یورپ میں انقلاب برپا کر دیا ہے، الیکٹرک بائیکس کے ذریعے اسموگ میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
عدالت نے شمسی توانائی کو لگڑری آئٹم میں شامل کرنے پر وفاقی حکومت سے جواب مانگ لیا۔ عدالت نے اسموگ کی صورت حال پر ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت اسموگ کے خاتمے میں ناکام ہوچکی ہے۔عدالت نے ہدایت دی کہ وفاقی وزیر ماحولیاتی سے موسمیاتی تبدیلیوں سے مدد کے لیے رابطہ کیا جائے اور انہیں بتایا جائے کہ پنجاب میں اسموگ خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
عدالت نے آلودگی کا باعث بننے والے اینٹوں کے بھٹوں کو سیل کرنے کے بجائے ایک نوٹس دے کر مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔ اسی طرح سے آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں کو بھی ایک نوٹس دے کر نیلام کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔
اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر سیکریٹری ماحولیات کو خلاف وزری کرنے پر جرمانوں کے حوالے سے عمل درآمد رپورٹ پیش کی جائے۔ بعدازاں عدالت نے مزید کارروائی ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔

0 تبصرے